(ایجنسیز)
شام کے دارالحکومت دمشق میں فلسطینی پناہ گزینوں کے سب سے بڑے کیمپ "یرموک" میں محصور ہزاروں افراد بیک وقت مہلک امراض، قحط اور بھوک و افلاس کا سامنا کر رہے ہیں۔
شامی سیکیورٹی فورسز نے گذشتہ چھ ماہ سے یرموک کیمپ کا چاروں اطراف سے محاصرہ کر رکھا ہے۔ یہ محاصرہ کیمپ میں موجود بچوں، خواتین اور عمر رسیدہ افراد کے لیے نہایت مہلک ثابت ہوا ہے۔ حال ہی میں انسانی حقوق کی ایک تنظیم نے یرموک کیمپ کی بھوک اور افلاس کی ماری ایک ننھی بچی کی ویڈیو انٹرنیٹ پراپ لوڈ کی ہے، جو اپنے نحیف و نزارجسم کے ساتھ عالمی برادری سے مدد کی منتظر ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم "فلسطینی۔شام نیوز نیٹ ورک" کی جانب سے سماجی رابطے کی ویب سائیٹس پر لوڈ کی گئی ہے، جس میں ایک خاتون کو بھوک سے نڈھال ایک کم سن بچی کو اٹھائے دکھایا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق یرموک مہاجر کیمپ یہ ننھی کلی آلا المصری گردوں کی کمزوری، قحط اور مسلسل بھوک کے باعث ہڈیوں کا ڈھانچہ بن چکی ہے، جسے دودھ تو دور کی بات کسی قسم کی غذا میسر نہیں ہے۔
انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ آلا المصری یرموک کیمپ کے ان ہزاروں مفلوک الحال افراد کی تکالیف کی عکاسی کرتی ہےجو پچھلے چھ ماہ سے زندگی اورموت کی کشمکش میں مبتلا ہوچکے ہیں۔ بچی کو اٹھائے خاتون
آبدیدہ ہو کر استفسار کرتی ہےکہ"اس ننھی کلی کا کیا قصور ہے؟ جسے بھوک اور قحط کے جہنم میں ڈال دیا گیا۔ کیمپ میں بھوک کے باعث دسیوں بچے اور عورتیں روزانہ مر رہے ہیں، ہماری فریاد سننے والا کوئی بھی نہیں ہے"۔
اسی ویڈیو میں ایک دوسرا شخص کہہ رہا ہے کہ آلا المصری کی حالت دیکھنے کے بعد عالمی اداروں کو کیمپ کے دیگر بچوں اور بھوک، پیاس سے مرنے والوں کی مشکلات کا اندازہ کر لینا چاہیے۔ ہم اس ویڈیو کے ذریعے عالمی اداروں سے محصورین کی جانیں بچانے میں مدد کی اپیل کرتے ہیں۔ خاص طور پر آلا المصری اور اس کے سات افراد پر مشتمل خاندان کی زندگی بچانے کے لیے عالمی برادری فوری مداخلت کرے۔ محصورین کو کیمپ سے باہر جانے، خوراک حاصل کرنے اور امراض کا علاج کرانے کا موقع دیا جائے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق حال ہی میں تنظیم آزادی فلسطین کے ایک وفد نے یرموک کیمپ میں موجود مسلح گروپوں کو وہاں سے نکالنے کے لیے ایک وفد دمشق بھیجا تھا تاہم یہ وفد کیمپ کا محاصرہ ختم کرنے کے کسی فیصلے پر عمل درامد کرنےمیں ناکام رہا ہے۔"پی ایل او" کے رکن احمد مجدلانی نے بتایا کہ یرموک پناہ گزین کیمپ میں کوئی 13 مسلح گروپ موجود ہیں۔ ہم ان سے کیمپ سے فوری طور پر نکلنے اور پناہ گزینوں کو شام میں جاری لڑائی میں غیر جانب دار رکھنے پر زور دیتے ہیں۔